Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Loading...
Loading...
Loading...
Loading...
Loading...
Loading...

ہک دھی رانی دی فریاد

ہک دھی رانی دی فریاد
بولے جدوں بنیرے کاں

میں سمجھ جاندی ہاں
گل ہے ضرور اولی

تاہیوں کردا اے کاں کاں
کائی دس پیغام خوشی دا

مینوں درداں ماریا تھاں
میں کٹھی وچ ہجر دے

میری نکلی جاندی جاں
میرے سینے پھٹ انوکھا

کر سکدی نہیں عیاں
میری سن فریاد اے امبڑی

جے توں ہیں میری ماں
نہیں سُجھدے ریشم گوٹے

نہ محل چوبارے تھاں
نہ چوڑے ہار حمیلاں

نہ کنٹھا منگدی ہاں
نہ گانی نتھ نہ ِٹکّا

نہ منگاں حویلی تھاں
نہ ریشم لہنگے منگاں

نہ سونا چاندی چاہاں
نہ ہور قصیدے چوڑے

نہ قریشیے بانہاں
نہ مربعے، بھوئیں نہ بھانڈے

نہ کوئی لمبی……… لاں
نہ ریجھ مایا دی مینوں

نہ مجھ نہ وچھا گاں
ہک راز دلے وچ میرے

دس میں ہن کی کراں
تیرے لکھ احسان کروڑاں

بھل سکاں میں کداں
تیرا حکم میرے سر اکھیں

توں سکی میری ماں
اک خیر منگاں میں تیتھوں

نالے منگدی وی سنگاں
کر سکدی توں ہیں اماں

میری زندگی میرے ناں
جے میری گل توں منیں

میں اُڈّاں باہجھ پراں
جے نال رنجیٹھے ٹوریں

دل ٹھردا میرا تاں

منھج الشیخ السھارنفوری فی رفع الشبھات العقلیۃ: دراسۃ تحلیلیۃ فی ضوء ’’بذل المجھود‘‘ نموذج

Explanation of Hadith literature is a very significant academic contribution of Muhadditheen since the dawn of this sacred source. Sunan by Abu Dawod (d. 275 A.H.) has its well reputation in field Hadith codification and it has taken a perpetual attraction of Hadith scholars for its interpretation. Molana Saharanpuri (d.1927A.D.)is a famous sub continental Muslim scholar who contributed a voluminous interpretation titled ‘Bazl al-Majhood’ in which he comprehensively explores different aspect of Hadith. He has given an exploration of intellecttu-al solutions to various doubts and objection in very lucid way. The article has been rendered to focus on the same issue and intends to deal with the method-ology adopted by Saharanpuri while resolving the insinuations regarding Hadith literature.

تبدیلی زمان کے تبدیلی احکام پر اثرات : علامہ ابن القیم رح کی آراء کی روشنی میں عصری معنویت ۔

تبدیلی زمان کے تبدیلی احکام پر اثرات : علامہ ابن القیم رح کی آراء کی روشنی میں عصری معنویت۔ ایم فل کے اس مقالہ میں بنیاد ان احکام کو بنایا گیا ہے جن میں عرف و عادت اور وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلی و تغیر کی گنجائش موجود ہوتی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کن مسائل میں یہ تبدیلی واقع ہق سکتی ہے اور کن کن شرائط پر یہ تبدیلی ممکن ہوگی ، اس عقدہ کو حل کرنے کے لئے اس مقالے کو ترتیب دیا گیا ہے ، جو کہ تین ابواب پر مشتمل ہے ، جس میں سب سے پہلے باب میں تعارفی مباحث ہیں ، جیسا کہ علامہ ابن القیم رح کی حیات و خدمات ، چونکہ اس موضوع میں بطور خاص علامہ ابن القیم رح کے نقطہ نظر مو منقح کرنے کی حتی الوسع کوشش ہے ، لہذا انکے تعارف کروانے کی یہی وجہ ہے ۔ اسکے بعد اصل الموضوع کی طرف رجوع کرتے ہوئے تغیر کا اثبات اور اسکی حدود قیود کا سابقین فقہاء کا نقطۂ نظر بیان کیا گیا ہے۔ اس باب کی آخری فصل میں ان فقہاء کے نقطہ ہائے نظر کا مدار تلاشنے کی کوشش کی گئی ہے۔ دو سرے باب میں تغیر کی اصل روح اور نچوڑ "تصور مصلحت" کا فقہاء متقدمین و معاصرین کی آراء کی روشنی میں تصور واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح اس باب کی فصل ثانی میں علامہ ابن القیم رح کی تغیر کے متعلق آراء اور ان کے دائرہ کار کی وضاحت کی گئی ہے۔ تیسرے اور آخری باب میں علامہ ابن القیم رح کے پیش کردہ اصولوں پر ان مسائل کی تخریج ہے جو مختلف ابواب فقہ میں قابل ترجیح رہے ہیں ، جن کی روشنی میں آج کے جدید مسائل کو حل کرنے کی ایک جد و جہد کی جا سکتی ہے ۔
Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.